مخصوص نشستیں: فیصلے کے اہم نکات


Published 06:50 PM Mar 04 2024


مخصوص نشستیں: فیصلے کے اہم نکات سنی اتحاد کونسل نےمخصوص نشستوں کےلیے لسٹ جمع نہیں کرائی۔ یہ مخصوص نشستیں خالی نہیں رہیں گی متناسب نمائندگی کے طریقے پر دیگر سیاسی جماعتوں میں تقسیم کی جائیں گی۔ خواتین اور اقلتیوں کی مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں مل سکتیں۔ سنی اتحاد کونسل خواتین اقلیتی نشستوں کےکوٹےکی مستحق نہیں، مخصوص نشستیں الاٹ نہیں کی جاسکتیں۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے فیصلہ چار ایک کےتناسب سے جاری کیا گیا۔ چیف الیکشن کمشنر،ممبر سندھ، کےپی، بلوچستان نے اکثریتی فیصلےکی حمایت کی جب کہ الیکشن کمیشن کے ممبر بابرحسن بھروانا نے اختلافی نوٹ لکھا۔ اختلافی نوٹ: اس حد تک اتفاق ہےکہ سنی اتحادکونسل نےمخصوص نشست کی فہرست نہیں دی تھی لیکن یہ مخصوص نشستیں خالی رکھنی چاہئیں۔ متناسب نمائندگی کی بنیاد پر باقی جماعتوں کونشستوں کی تقسیم پراختلاف ہے آئین واضح ہے کہ سیاسی جماعتوں کو جنرل نشستوں کی بنیاد پرنشستیں الاٹ ہوں یہ مخصوص نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم تک خالی رکھنی چاہئیں۔ سینیٹر علی ظفر تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل نے مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کیے جانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا فیصلہ آئین کی خلاف ورزی ہے۔ آئینی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن پر آرٹیکل 6 لگنا چاہیے۔ جمہوریت کی پیٹ پر خنجر گھونپا گیا ہے۔ آئین کا آرٹیکل 51واضح ہے کل 336 نشستیں بنتی ہیں آرٹیکل 106صوبائی اسمبلی کی نشستوں سے آگاہ کرتا ہے۔ قومی و صوبائی اسمبلی مکمل نہیں تو آئینی نشستوں پر انتخاب نہیں ہو سکتا۔ ہمارے مطابق وزیراعظم کا انتخاب غیر آئینی ہے۔