کیا عمران خان کو لوگوں کے دلوں سے نکالا جاسکے گا؟


Published 02:02 PM Oct 07 2023


لاہور (عثمان ڈار کے انٹرویو پر امتیاز گل کا تجزیہ)ریاست جب فیصلہ کرلے کہ انہوں نے خاص سوچ کر نہیں چھوڑنااس سوچ کے ماننے والوں کو نیوٹرل کرنا ہےاسمیں تو پھر ایسا ہی ہوگا کہ عدالت کی بھی بات نہیں سنی جاتی اور جج صاحبان بھی چیخ چلا رہے ہیں اور بے بسی کا اظہار کررہے ہیں تو پھر بڑی کم آپشن رہ جاتی ہیں اور یہ وہ نیلسن منڈیلا کا 1970یا1980 کا زمانہ نہیں کہ چلو جیل چلے جاتے ہیں ، ترجیح دیتے تھے اور انہیں کچھ امید ہوتی تھی ۔موجودہ حالات میں ایک بات بڑی واضح ہے کہ حالات کے تحت جس میں سیاسی جماعتوں کا بھی پورا ہاتھ ہے۔نہیں معلوم کہ ان کے ایڈوائزر کون ہیں اور کون اس طرح کے مشورے دے رہا ہے کہ پریس کانفرنس کروا لیں، انٹرویو کروا لیں،اس طریقے سے انتظامی طور پر تو پارٹی کا قلع قمع ہورہا ہے لیکن کیا جو عوام کے دل میں پاکستان تحریک انصاف اور عمران خان کے لئے جگہ ہے،کیا اسکو اس قسم کے اقدامات سے ختم کیا جاسکتا ہے یہ بڑا مشکل ہے اور آجکل تو بچے بھی اس پر ہنستے ہیں کہ یہ کیا چل رہا ہے۔جس طرح کاانٹرویو کاعثمان ڈار کا کامران شاہد نے کیا باکل مذاق لگ رہا تھا تالیاں بجا کر گھر میں بلا کر انٹرویو کیا جارہا تھا، حالانکہ ان سے پوچھا جانا چاہیے تھا کہ عثمان ڈار صاحب آپ کس کی حراست میں تھے؟