سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی درخواست مسترد، ضمانت کا فیصلہ محفوظ


Published 07:24 PM Oct 26 2023


سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم کی درخواست مسترد، ضمانت کا فیصلہ محفوظ اسلام آباد(پی ٹی آئی اپ ڈیٹس)اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی سائفر کیس کا ٹرائل روکنےکی درخواست مسترد کر دی ۔ عدالت نے سائفر کیس میں فرد جرم عائد کرنےکے خلاف درخواست ہدایات کے ساتھ نمٹاتے ہوئےکہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم اسی مقدمے میں چیئرمین پی ٹی آئی کی ضمانت پر رہائی کی درخواست پر فیصلہ کل سنایا جائےگا، عدالت نے درخواست ضمانت پر دلائل سننےکے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے چیئرمین پی ٹی آئی کی آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں سائفر کیس کا ٹرائل روکنے اور فرد جرم عائد کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئےکہا کہ 17 اکتوبر کو چالان کی نقول فراہم کیں اور سات دن کا وقت دیے بغیر 23 اکتوبر کو فرد جرم عائد کردی گئی۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ الزام تھا کہ سائفر کے الفاظ تبدیل کیےگئے ہیں، اب نہ تو تبدیل شدہ اور نہ ہی اصل سائفرکا متن ہمیں فراہم کیا گیا ہے، جب سائفر چالان کا حصہ ہی نہیں ہے اور ہمیں پتہ ہی نہیں کہ کس چیز کی بنیاد پر فرد جرم عائد کی گئی تو ٹرائل کیسے ہوگا؟ وکیل عمران خان نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو ہدایت کی جائےکہ پہلے ہمیں تمام دستاویزات فراہم کی جائیں۔ وکیل نے کہا کہ اس کیس میں خفیہ گرفتاری اور خفیہ ریمانڈ ہوا، ہم عدالت کے پاس نہیں آئے لیکن جس طرح سے فرد جرم عائد کی گئی وہ قابل قبول نہیں، جلدی میں جج صاحب نے چارج فریم کر دیا، ٹرائل کورٹ نےکہا جیسی بھی درخواست لائیں گے مسترد کریں گے۔ وکیل سلمان صفدر نے سائفرکیس میں ٹرائل روکنےکی استدعا کی اور کہا کہ کل ٹرائل کورٹ کو گواہوں کا بیان ریکارڈ کرنے سے روکا جائے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کا ٹرائل روکنے کی درخواست مسترد کردی اور ہدایت کی کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو شفاف ٹرائل کا حق دیاجائے۔